ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی آخری پٹیشن اور پی ایم سی

 


 یوں تو ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی پوری زندگی سائنسی تجربات، قوم کے درد اور کمزوروں  کا سہارا بنتے گزری لیکن زندگی کے آخری ایام میں بھی قوم کے مستقبل یعنی سٹوڈنٹس کا درد ان کے دن میں موجود تھا، ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پر پاکستان میڈیکل کمیشن، میڈیکل سٹوڈنٹس اور ڈاکٹرز کو آمنے سامنے دیکھا، متاثرہ سٹوڈنٹس کا دکھ برداشت نہ ہوا اور کمزوری کی حالت میں بھی طلبا کے شانہ بشانہ چلنے کا فیصلہ کیا اور اپنے وکیل وقاص ملک ایڈووکیٹ کو بلاتے ہی کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پاکستان میڈیکل کمیشن کو لیکر چلیں، میں بھی دیکھتا ہوں اس قوم کے سٹوڈنٹس کے ساتھ میرے ہوتے ہوئے کون زیادتی کرتا ہے، دکھ اس بات کا ہے اور شائد اب ساری زندگی ساتھ چلے کہ قوم کے اس محسن کو بس پاکستان میڈیکل کمیشن کے خلاف دائر کی جانے والے پٹیشن پر دستخط کرنے کا ہی موقع مل سکا اور کیس سماعت کے لیے مقرر ہونے سے پہلے ہی ان کا مقررہ وقت آن پہنچا اور وہ خالق حقیقی سے جاملے، آج جب ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے وکیل نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تو اس میں انہوں نے پی ایم سی کے کنڈکٹ آف ایگزامنیشن ریگولیشن 2021 کو کاالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ احتجاج کرنے والے ینگ ڈاکٹرز اور میڈیکل سٹوڈنٹس پر پولیس کے لاٹھی چارج سے دنیا بھر میں ایٹمی پاکستان کا امیج خراب ہوا اور طلبا کو مناسب وقت دیے بغیر امتحان کا نیا سسٹم متعارف کرانا درست نہیں، ایڈووکیٹ وقاص ملک سے بات ہوئی تو انہوں نے واضع کہہ دیا کہ مجھے ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ینگ ڈاکٹرز کے لیے پٹیشن دائر کرنے کی ہدایت کی اور یوں محسن پاکستان کی آخری دستخط شدہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست سماعت کیلئے مقرر کر دی گئی ہے، اس ساری صورتحال کو دیکھتے ہوئے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اسلام آباد کے وفد کی وقاص ملک ایڈوکیٹ سے ملاقات کے لیے پہنچ گیا، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے وفد میں شامل صدر وائی ڈی اے ڈاکٹر فیض اچکزئی اور چیرمین ڈاکٹر حیدر عباسی نے وقاص ملک ایڈووکیٹ کو مکمل سپورٹ فراہم کرنے کا اعادہ کیا اور کہا کہ ایم ڈی کیٹ، این ایل ای سمیت پی ایم سی کے کسی بھی غیر قانونی اقدام کی بھرپور مخالفت کریں گے، دوسری جانب آگ میں تیل کا کام پی ایم سی صدر و نائب صدر کی جانب سے پریس کانفرنس میں تب ہوا جب حکام کی جانب سے یہ کہہ کر پریس کانفرنس چھوڑنے کر جانے کی راہ لی گئی کہ صحافیوں کے تمام سوالات پلانٹڈ ہیں جس پر صحافیوں کی جانب سے بھی خوب اظہار ناراضگی اور شدید احتجاج کیا گیا اب دیکھنا یہ ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ اس معاملے پر کس حد تک نظر ڈالتی ہے

Comments

  1. سوال 8۔ اگر کسی سٹوڈنٹ کے مارکس کم آتے ہیں اور اس کا کالج یا یونیورسٹی میں داخلہ کا میرٹ نہیں بنتا ہے اور وہ اگر مارکس بڑھانے کے لیے امپرو کرنا چاہتا ہے اور اس کے مارکس سابقہ مارکس سے کم آتے ہیں یا وہ اس کے امپرو کے پیپر بہت ہی خراب ہوجاتے ہیں اور وہ فیل ہوجاتا ہے تو کیا بورڈ والے اس کو فیل کر دیں گے؟
    جواب۔ جی نہیں یاد رہے کہ جب بھی آپ کسی بھی کلاس کو امپرو کرتے ہیں تو آپ کے مارکس اگر پہلے مارکس سے کم آجاتے ہیں تو آپ کو فیل نہیں کیا جائے گا آپ کا پاس والا پرانا رزلٹ کارڈ ہی آپ کو دیا جائے گا
    یاد رہے کہ امپرو کے دوران نہ کسی کے مارکس کم کیے جاتے ہیں اور نہ فیل کیا جاتاہے
    سوال 5. کیا اسپیشل امتحان سپلیمنری امتحان تصور کیا جائے گا اور رزلٹ کارڈ پر اینول کی بجائے سپلیمنری لکھا ہو؟ جواب۔ جی نہیں شفقت محمود نے کہا کہ اسپیشل امتحان کو بھی اینول امتحان تصور کیا جائے گا اور رزلٹ کارڈ پر اینول مینشن کیا جائے گا

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

امتحانات ہونگے یا نہیں، این سی او سی اجلاس میں کیا فیصلہ ہوگا؟ سٹوڈنٹس کے تمام سوالات کے جواب

تعلیمی انقلاب یا تعلیمی بحران؟ پنجاب بورڈز کے خودکشی کرنے والے دو سٹوڈنٹس کا معصومانہ سوال

کھیلوں کے میدان سفارتی تعلقات میں بہتری کا ذریعہ