کورونا وائرس میں کمی اور معمولات زندگی بحال

 



اور یوں دنیا بھر کی بڑی بڑی معاشی قوتوں کو تگنی کا ناچ نچانے والی مہلک بیماری کورونا وائرس میں کمی ہونے لگ گئی، حالات معمول پر آنے لگے، کاروباری سیکٹرز میں لگی پابندیاں ختم تو مختلف شعبہ ہائے زندگی کے معاملات کو بھی کورونا سے پہلے کی زندگی پر بحال کرنے کی کوشش شروع ہوچکی، ساری صورتحال میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے تعلیمی سیکٹر کو بھی مکمل طور پر بحال کرنے کا فیصلہ کر ہی لیا گیا وفاقی وزیر اسد عمر کی سربراہی میں این سی او سی اجلاس کے بعد فیصلوں میں سب سے اہم فیصلہ تعلیمی اداروں کے حوالے سے ہوا اور ہفتے میں تین روز کلاسز کی چھوٹ کو ختم کرتے ہوئے پرانی روٹین کو بحال کر دیا گیا وجہ پوچھی گئی تو کہا گیا کہ کورونا کی صورتحال اب قدرے بہتر ہوچکی، کل سے اب تک کا بھی جائزہ لے لیں تو محض 26 افراد ہی موت کے منہ میں گئے حالانکہ ایک وقت بھی ایسا بھی پاکستان نے دیکھا کہ جب ایک ہی دن میں 300 افراد بھی جان سے گئے اس کے علاوہ نئے کیسز کو بھی دیکھا جائے تو کل سے اب تک 912 شہری کورونا کی گرفت میں آئے جبکہ ایک وقت ایسا بھی آیا کہ ملک میں 6 ہزار سے بھی زائد یومیہ کیسز رپورٹ ہوئے، مجموعی طور پر صورتحال کچھ یوں ہے کہ پاکستان میں ٹوٹل ایکٹو کیسز کی تعداد 43 ہزار 658 ہوچکی تاہم ٹیسٹوں کہ صلاحیت میں روز بروز اضافہ کرنے کی کوشش جاری ہے جو کہ کامیاب بھی ہوچکی ملک میں گزشتہ ماہ ایک ہی روز میں 70 ہزار سے زائد ٹیسٹ بھی کیے گئے لیکن چونکہ بیماری کی شدت میں کمی آگئی اور پریشر بھی کم ہوتا نظر آرہا تو شہریوں کی جانب سے ٹیسٹ کروانے کا رجحان بھی قدرے کم نظر آرہا کل سے اب تک 45 ہزار 610 افراد نے ہی کورونا ٹیسٹ کروائے، وفاقی وزیر سمیت پورے این سی او سی کو کم ہوتا کورونا کیوں نظر آیا اس کا سارا کریڈٹ روزانہ کی بنیاد پر بڑھتی ویکیسن کی تعداد پر ہے، ویکسینٹڈ افراد کی تعداد میں اضافہ ہو بھی کیوں نہ حکومت نے ٹرانسپورٹ سے لیکر سرکاری دفاتر اور بڑے شاپنگ مالز تک بغیر ویکسین داخلے پر جو پابندی عائد کر دی، اب حالات یہ ہیں کہ روزانہ کی بنیاد پر 1 ملین سے زائد شہریوں کو کورونا ویکسین لگائی جارہی ہے این سی او سی کی جانب سے جاری کیے گئے حالیہ اعدادوشمار کے مطابق ایک روز میں11 لاکھ  90 ہزار 424 افراد ویکسین کی سہولت سے مستفید ہوسکے جبکہ اب تک ملک بھر میں مجموعی طور پر 8 کروڑ 77 لاکھ 41 ہزار 79 شہری کورونا ویکسینیشن کروانے کے بعد خود کو جان لیوا وبا سے محفوظ بنا چکے، حکومت 80 سال سے شروع ہوکر اب 12 سال تک کے ننھے شہریوں کو بھی کورونا ویکسینیشن سہولت فراہم کرتی نظر آتی ہے جس کے لیے سکولز کی سطح پر خصوصی ٹیمز پولیو کی مانند بچوں کو ٹارگٹ کرتی نظر آرہی ہیں  بظاہر لگ رہا کہ حکومت کورونا سے کامیابی سے نمٹنے میں کامیاب ہو گئی اور زندگی دوبارہ سے اپنے خوبصورت رنگوں کو سمیٹنے کی راہ پر چل نکلی ہے لیکن رکیے!!! ابھی خطرہ ٹلا نہیں بس نام بدل گیا، ایک اور پرانی جان لیوا بیماری موسم کی کروٹ بدلتے ہی لوگوں کی زندگی اجیرن بنانے آچکی، ڈینگی وائرس سے کئی افراد جاں کی بازی بھی ہار چکے اور متاثرین کی تعداد اتنی ہے کہ سرکاری ہسپتال میں مزید داخلوں کو بند کر دیا گیا ہے لیکن امید ہے اس پر حکومت قابو پاسکے گی جیسے عالمی وبا کورونا وائرس پر گرفت مضبوط کی جاچکی ہے

Comments

Popular posts from this blog

امتحانات ہونگے یا نہیں، این سی او سی اجلاس میں کیا فیصلہ ہوگا؟ سٹوڈنٹس کے تمام سوالات کے جواب

تعلیمی انقلاب یا تعلیمی بحران؟ پنجاب بورڈز کے خودکشی کرنے والے دو سٹوڈنٹس کا معصومانہ سوال

کھیلوں کے میدان سفارتی تعلقات میں بہتری کا ذریعہ